بھر جاوں نہ آوازوں کے چربے سے کہیں میں ۔ ماہ نور رانا شاعری

بھر جاوں نہ آوازوں کے چربے سے کہیں میں
کم گو ہوں مگر دوستا کم گوش نہیں میں

ملنا ہے تو تھوڑے سے یہ افلاک جھکا تو
تھوڑی سی اٹھاتا ہوں بلندی پہ زمیں میں

اک پیاس کے قرطاس پہ اک بھوک کا چہرہ
بے آب و نمک شہر میں بے نان۔ جویں میں

اٹھتی چلی جاتی تھی وہ انگشت مری سمت
اور چومتا جاتا تھا انگوٹھی کا نگیں میں

اک دانہ ء گندم کے لیے اتنی ملامت
خود چھوڑ کے جاتا ہوں تری خلد۔ بریں میں

ماہ نور رانا