میں نے جب مڑ کر دیکھا رستے میں اک کتاب کھلی پڑی تھی بستے میں...
Poetry
کتھے قیس شہر دا شہزادہ کتھے زینت بلخ بخارے دی کتھے والی تخت ہزارے...
میرا ارمان میری خواہش نہیں ہے یہ دنیا میری فرمائش نہیں ہے میں تیرے...
بے کار ہوئی جبر کی تدبیر تمہاری ہم ساتھ لیے جاتے ہیں زنجیر تمہاری...
رات سرکس کے تنبو اتارے گئے اور بازی گروں کو ٹرک لے گئے ایک پہیے...
تمہارے ہجر کی سختی، تمہاری یاد کا دکھ ہمارے ہاتھ لگا ہے بڑے مفاد...
اداسی کا تکبر ٹوٹ جانا چاہئے تھا ہمیں اک قہقہہ ایسا لگانا چاہئے تھا...
آج ہم رو نہ پڑیں۔۔۔ آج بہت زرد ہے دل۔۔۔ کھول دیں تنگ گریبان...
اشارہ کرنا، ہر اک نشانی سمیٹ لوں گا جہاں کہو گے وہیں کہانی سمیٹ...
پہنچ گیا وہ جب ہوس کے آخری مقام پر جھپٹ پڑا حلال زادہ خوبرو...