نظر سے قافلے گزرے ہیں نا رسائی کے۔ عقیل عباس چغتائی کی شاعری


نظر سے قافلے گزرے ہیں نا رسائی کے

وہ گیت گاتے تھے اور گیت بھی جدائی کے


کشیدہ کارِ تعلق کی کوئی خیر خبر

ہزار نقص نکل آئے ہیں سلائی کے


جسے بناؤ اسے ٹوٹتا ہوا دیکھو

سو میں یہ دکھ ہی نہیں پالتا خدائی کے


قبائے سادہ دلی اوڑھنے کی شام ہے اور

بھڑک اٹھے ہیں ترے شعلے خود نمائی کے


تو کیا بعید محبت پچھاڑ دو میری

تمہیں تو آتے ہیں سب داؤ بے وفائی کے


یہ گہرا بھید برہمن پہ کھل نہ پائے گا

کنویں سے جانیے منصوبے اپنے بھائی کے


عقیل عباس چغتائی

دکھی شاعری، اردو شاعری، اردو غزل، جذباتی، محبت کی شاعری

کی ورڈز: نظر سے قافلے گزرے ہیں نا رسائی کے وہ گیت گاتے تھے اور گیت بھی جدائی کے کشیدہ کارِ تعلق کی کوئی خیر خبر !!! ہزار نقص نکل آئے ہیں سلائی کے ! جسے بناؤ اسے ٹوٹتا ہوا دیکھو !!! سو میں یہ دکھ ہی نہیں پالتا خدائی کے قبائے سادہ دلی اوڑھنے کی شام ہے اور بھڑک اٹھے ہیں ترے شعلے خود نمائی کے تو کیا بعید محبت پچھاڑ دو میری تمہیں تو آتے ہیں سب داؤ بے وفائی کے یہ گہرا بھید برہمن پہ کھل نہ پائے گا کنویں سے جانیے منصوبے اپنے بھائی کے عقیل عباس چغتائی
اردو شاعری,غالب اردو شاعری,اردو کی شاعری,اردو غزل شاعری,مرزا غالب اردو شاعری,شاعری,شعر و شاعری,اردو,دوست کے لیے شاعری,مزاحیہ شاعری,اردو ادب,اردو غزل,مشاعرہ,اردو غزلیات,غالب اردو غزل,اردو غزل غالب,اشعار,محبت کے اشعار,
sad urdu poetry status,urdu sad status,urdu shayari status,sad status urdu,sad urdu status,urdu shayari whatsapp status,status urdu sad,sad urdu shayari status
Previous Post Next Post