سرکس - دنیا کے امیر ترین سرکاری ادارے کی کہانی

ہم نے بہت سا روپیہ خرچ کر ایک سرکس بنا رکھی ہے۔ یہ سرکس ہر اہم دن پر تماشہ دکھاتی ہے۔ سرکس کا کاروبار بہت منافع بخش جا رہا ہے اور جب کبھی منافع پورا نہ پڑے تو ہم نے اس کیلئے سرکس میں جیب کترے اور شعبدہ باز بھی سدھا رکھے ہیں جو پیسہ لوٹ کر لاتے ہیں۔ کاروبار میں اتنا فائدہ ہے کہ سرکس کیلئے کہیں بھی جگہ کرائے پر نہیں لینا پڑتی بلکہ ہر شہر میں ہم نے ذاتی جگہ لے رکھی ہے۔ کہیں ہم نے اونے پونے خرید لی اور کہیں ہم نے اپنے جادوگروں کے ذریعے قبضہ کرلیا ہے۔



سرکس پہلے صرف کرتب دکھاتی تھی لیکن اب سرکس نے ساتھ کنسٹرکشن کمپنی بھی کھول لی ہے اور جہاں کہیں جگہ ملے وہاں شہر تعمیر کر کے ہم سرکس شو لگا لیتے ہیں۔ شروع میں ہماری سرکس صرف اپنا اصل کام کرتی تھی یعنی کرتب دکھاتی تھی لیکن سرکس کے لاڈلے جوکر نے رفتہ رفتہ اپنا اثرورسوخ اتنا بڑھا لیا ہے کہ اب جوکر کی مرضی سے شہر کا کوتوال مقرر کیا جاتا ہے۔

سرکس میں ہم نے شروع میں اپنے لیے بھینسیں بکریاں پالنا شروع کیں تاکہ ہمارے بچوں کو اچھی غذا مل سکے لیکن پھر یہ کام بھی اتنا بڑھ گیا کہ اب ہم گوشت اور دودھ بھی فروخت کرتے ہیں۔

ہماری سرکس نے کئی دوسرے سرکس والوں کو بھی تربیت دی ہے۔ ہم نے دوسرے کئی سرکس والوں کو جو کرتب سکھائے ہیں ان میں سب سے اہم کرتب دُم سے آگ نکالتے پرندے اڑانا ہے, ایسی ہی ایک سرکس کو ہم نے یہ کرتب سکھایا تھا لیکن پرندے کی دُم کو آگ لگانے کیلئے ایک خاص تیل استعمال ہوتا ہے جو اس سرکس کے علاقے سے نکلتا ہے اور وہ ہم ان سے خریدتے ہیں البتہ اب وہ سرکس کئی بار ہمیں کچھ ایسے کام کرنے پر بھی مجبور کرتی رہتی ہے جو ہم نہیں کرنا چاہتے۔

ہم بہت کھلے دل کے مالک ہیں اور لوگوں کو کھلی پیشکش کرتے ہیں کہ کوئی بھی ہماری سرکس کا حصہ بن جائے بشرطیہ کہ وہ جسمانی لحاظ سے بالکل ٹھیک ہو اور ذہنی طور پر بالکل کورا ہو تا کہ ہم اسے جو چاہیں سکھا سکیں۔

ہم نے اپنی سرکس میں بہروپیے بھی رکھے ہوئے ہیں, وہ بھیس بدل کر اکثر تماش بینوں میں بیٹھ جاتے ہیں اور اگر کبھی ہمارے کسی "فنکار" سے کوئی غلطی ہوجائے تو ہمارے یہ بہروپیے لوگوں کو یہ بات باور کرواتے ہیں کہ ان لوگوں کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے سرکس کبھی غلطی نہیں کرسکتی۔

ہمارا کھیل یا کاروبار آپ کچھ بھی کہہ لیں, برس ہا برس سے چلتا آرہا ہے لیکن کچھ عرصہ پہلے ہم نے جو کوتوال شہر میں مقرر کروایا ہے اب وہ ہمارے لیے نقصاندہ ہوتا جارہا ہے۔ اس نے ہمارے ہر کرتب میں چھپی چال لوگوں کو بتا دی ہے جس پر ہمیں کافی حزیمت بھی اٹھانا پڑی ہے۔ اب ہم نے آنکھوں پر پٹی باندھ کر چھریوں سے نشانہ بازی کرنے والے اپنے "فنکار" کو کہا ہے کہ بس ایک بار چاکو سے غلطی کردے اور پھر یہ کوتوال شہید ہوجائے گا۔

جو بھی ہوجائے, ہمارا یہ یقین ہے کہ شہر رہے نہ رہے, تماش بین رہیں نہ رہیں, سرکس کا نام مقدس گائے کی مانند بلند رہنا چاہیے۔

تحریر: 2022
Usman Khadim Kamboh
عثمان خادم کمبوہ
Previous Post Next Post