چار آسمانی کتابوں میں سینکڑوں قصے، واقعات اور شخصیات کا ذکر آتا ہے۔ ان شخصیات میں سات ایسی خواتین کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو تاریخ انسانی کی گناہگار ترین عورتیں ہیں۔ ان سات میں سے چار عورتوں کے متعلق آج ہم آپ کو بتائیں گے۔ یہ چار عورتیں ہیں دلائلہ، ام جمیل، ہیروڈیاس اور واعلہ۔ ان چار عورتوں نے اپنی زندگیوں میں ایسے گناہ کیے کہ پھر ان کی معافی نہ ہوسکی اور الہامی کتابوں میں ان کے گناہوں تک کا ذکر آگیا اور انکو اللہ کریم نے لعنت کی۔ سب سے پہلے ذکر کرتے ہیں ہیروڈیاس کا۔
ہیروڈیاس
ہیروڈیاس کا ذکر بائبل کے نئے عہد نامے میں آتا ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام کی پیدا ئش سے قبل فلسطین میں ہیروڈ انٹی پاس کی حکومت تھی۔ بادشاہ ہیروڈ نے ہیروڈیاس کو دیکھا تو اس کے حسن پر فدا ہو گیا اور ہیروڈیاس کی ضدپر اس نے مذہبی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی بیوی کو طلاق دے کر ہروڈیاس سے شادی کرلی۔اسی زمانے میں حضرت یحییٰ علیہ السلام دین کی تبلیغ کر رہے تھے۔ انہوں نے بادشاہ کی جانب سے بیوی کو طلاق دینے کے معاملے پر شدید تنقید کی تاہم نئی ملکہ ہیروڈیاس کو اس تنقید کا معلوم نہ ہوسکا۔ بادشاہ کو اس تنقید پر شدید غصہ آیا لیکن اس نے حضرت یحییٰ علیہ السلام کو کچھ نہ کہا کیوں کہ لوگ یحییٰ علیہ السلام کی بہت عزت کرتے تھے۔ اسی دوران ملکہ ہیروڈیاس نے کسی جگہ یحییٰ علیہ السلام کو دیکھا لیا اور یحییٰ علیہ السلام کے حسن پر فدا ہر گئی اور اس نے یحییٰ علیہ السلام کو دعوت گناہ دی جس پر یحییٰ علیہ السلام نے ہیروڈیاس کر برا بھلا کہا اور اس کی دعوت قبول نہیں کی۔
ہیروڈیاس کے دل میں غصے کا شدید طوفان آیا اور اس نے بادشاہ سے کہا کہ حضرت یحییٰ کو ق۔ت۔ل کردیا جائے۔ تاہم بادشاہ نے انکار کر دیا۔ کچھ عرصہ بعد بادشاہ ہیروڈ کی سالگراہ آگئی جس پر ہیروڈ اور ہیروڈیاس کی بیٹی سلوم نے رقص پیش کیا ۔ بادشاہ اس رقص سے بہت خوش ہوا اور کہا کہ بیٹی جو خواہش کرو گی میں وہ پوری کروں گا۔
اس پر سلوم نے ماں کی پڑھائی پٹی پر عمل کرتے ہوئے حضرت یحییٰ علیہ السلام کو ق۔ت۔ل کر کے انکا سر طشتری میں رکھ کے پیش کرنے کی خواہش کردی۔ بادشاہ زبان دے چکا تھا اس لیے انکار نہ کر سکا اور اس نے حضرت یحییٰ علیہ السلام کو ق۔ت۔ل کروا دیا۔ الہامی کتاب میں ہیروڈیاس کو انتہائی گناہگار خاتون کے لقب سے پکارا گیا ہے۔ دوسری گناہگار خاتون جس کا ذکر الہامی کتابوں میں آیا ہے وہ حضرت ل۔و۔ط علیہ السلام کی بیوی واعلہ ہے۔
واعلہ
واعلہ حجرت ل۔و۔ط علیہ السلام کی زوجہ تھی۔ جب ان کی امت بدفعلی میں پڑ گئی تو نبی نے انہیں اللہ کے ع۔ذ۔ا۔ب سے ڈرایا لیکن وہ لوگ نہ مانے۔ اسی دوران کچھ کم عمر انتاہائی خوبصورت لڑکے نبی کے گھر آ ئے اور قیام کی اجازت مانگی جس پر ل۔و۔ط علیہ السلام نے انہیں اجازت دے دی۔ انہوں نے مہمانوں کو گھر میں چھپا کر رکھا تھا کہ کہیں انکی قوم کی نظر ان پر نہ پڑ جائے لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ ان کی اپنی بیوی واعلہ خود انکی قوم کے خیالات کی حامی ہے اور واعلہ نے چوری چھپے لوگوں کو پیغام پہنچا دیا کہ ان کے گھر خوبصورت جوان آئے ہوئے ہیں۔
لوگ ل۔و۔ط علیہ السلام کے گھر پہنچ گئے اور کہا کہ وہ کم عمر لڑکے ہمیں دے دو جس پر نبی نے انہیں نصیحت کی کہ قوم میں جتنی بھی عورتیں ہیں وہ ان کیلئے حلال ہیں ان سے شادی کر لو ۔ لیکن وہ لوگ بضد رہے کہ وہ لڑکوں کر لے کر جائیں گے۔اس پر ل۔و۔ط علیہ السلام نے دعا کی کہ کاش میرے پاس اتنی طاقت ہوتی کہ میں ان سے لڑ سکتا۔ اس پر ان مہمانوں نے سے ایک جوان آگے بڑھا اور کہا اے اللہ کے نبی پریشان نہ ہوں ہم فرشتے ہیں اور آپ کی قوم کا امتحان لینے ہی آئے تھے۔
دوسری جانب قوم کے لوگ گھر کا دروازہ توڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس پر جبرائیل علیہ السلام باہر نکلے اور اپنا ایک پر ان لوگوں کے منہ پر مارا جس سے ان کی آنکھیں غائب ہوگئیں، وہ لوگ سمجھے شاید رات ہوگئی ہے اس لیے انہیں کچھ نظر نہیں آرہا اور وہ یہ کہتے ہوئے واپس چلے گئے کہ ہم صبح آئیں گے۔ جبرائیل نے نبی سے کہا کہ اپنے اہل و ایال کو لے کر فورا یہاں سے چلے جائیں اور جاتے ہوئے واپس پڑ کر بستی کو نہ دیکھیے گا۔ حضرت ل۔و۔ط علیہ السلام بیٹوں اور بیوی کے ساتھ روانہ ہوگئے۔
کسی نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا لیکن آعلہ نے پیچھے مڑ کر دیکھ لیا ، جب وہ مڑی تو اس نے دیکھا کہ بستی پر پتھر برس رہے ہیں اور سب لوگ مر رہے ہیں تو وہ چیخنے لگی کہ ہائے میرے لوگ مر رہے ہیں۔ اسی دوران ع۔ذ۔ا۔ب الہیٰ کا ایک پتھر اعلہ کو آکر لگا اور وہ بھی وہیں ختم ہو گئی۔ اعلہ کو اپنے خواند کے ساتھ خیانت کرنے والی خاتون کے طور پر یاد کیا جاتا ہے اور اسے انتہا کی گناہگار عورت شمار کیا جاتا ہے۔ تیسری گناہگار عورت کا تذکرہ قرآن مجید میں آیا ہے اور اسکا نام ہے ام جمیل۔
ام جمیل
ام جمیل، جسے ہند بنت عتبہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ابو سفیان بن حرب المعروف ابولہب کی بیوی تھی، جو مکہ میں پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی علیہ والہ وسلم کا سخت مخالف تھا۔ اسلام کے ابتدائی سالوں میں ام جمیل نے پیغمبر اسلام ﷺ اور صحابہ کی مخالفت میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ اسلام کے خلاف اپنی شدید دشمنی اور مشہور تھی۔ ام جمیل نے اپنے شوہر ابو لہب اور دیگر قریش رہنماؤں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو شدید تکالیف پہنچائیں۔
ام جمیل کا سب سے بدنام عمل پیغمبر اسلام ﷺ کو قتل کرنے کی سازش میں اس کا ملوث ہونا تھا۔ اس نے مسلمانوں کے خلاف لڑائیوں میں اپنے والد، چچا اور قریش کے دیگر رہنماؤں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے وحشی نامی ایک شخص کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لیے بھی بھیجا تھا۔ تاہم، قاتلانہ حملے کو ناکام بنا دیا گیا، اور حضرت محمد ﷺ کو اللہ کریم نے محفوظ رکھا۔
جب قرآن مجید کی سورۃ تبت یدا حضور صلی الہ والہ وسلم پر نازل ہوئی اور اس میں ابولھب اور اس کی بیوی ام جمیل کے اعمال کی مذمت نازل ہوئی تو ابولہب کی بیوی ام جمیل غصہ میں پاگل ہو گئی۔ ام جمیل نے ایک بڑا پتھر اٹھایا اور حرم کعبہ میں پہنچ گئی اور کہنے لگی کہ میں نعوذباللہ آج حضور ﷺ کو ق۔ت۔ل کر دوں گی۔ حضور ﷺ اور حجرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حرم میں موجود تھے اور آقا کریم ﷺ نماز ادا کر رہے تھے۔ ام جمیل وہاں پوچھتی رہی کہ کدھر ہیں محمد ﷺ لیکن اسے پتا نہ چل سکا اور وہ غصے میں اسلام کو برا بھلا کہتی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: شیطان کے والدین کی تاریخ
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور اکرم ﷺ سے اس واقعہ کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فر ما یا کہ میرے پاس سے وہ کئی بار گزری لیکن اس کے اور میرے درمیان ایک فرشتہ اس طرح حائل ہو گیا تھا کہ وہ آنکھیں پھاڑ پھاڑ دیکھنے کے باوجود مجھے دیکھ نہ سکی۔ پھر اس واقعہ کے متعلق ایک ٓیت بھی نازل ہو ئی جس ترجمہ ہے کہ اور اے محبوب جب آپ نے قرآن پڑھا تو ہم نے آپ اور ان میں جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ایک چھپا ہوا پردہ ڈال دیا۔ ام جمیل کو قرآن مجید نے گناہگار عورتوں میں شمار کیا ہے۔ چوتھی گناہگار عورت جس کا ذکر الہامی کتب میں آیا ہے اسکا نام ہےوہ ہے دلائلہ۔
دلائلہ
حضرت موسی علیہ السلام کے دنیا کے جانے کے بعد بنی اسرائیل نے غل کام شروع کردیے تو اللہ نے ایک قوم عمالقہ کو ان پر مسلط کردیا۔ قوم عمالقہ کے لوگ بنی اسرائیل پر ظلم کرنے لگے ۔ وہ ان کے گھر لوٹ لیتے، مارتے اور فصلیں ت۔ب۔ا۔ہ کر دیتے۔ بنی اسرائیل شدید پریشان تھے۔ ایسے میں ان کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا جس انتہائی طاقتور تھا اور ایک ہی وقت میں ہزاروں لوگوں کو ق۔ت۔ل کر دیا کرتا تھا۔ اس نے عماقہ کے ہزاروں لوگ م۔ا۔ر دیے۔ قوم عمالقہ اب شدید پریشان تھی۔ انہوں نے ایک بھیانک سازش رچی اور ایک انتہائی خوبصورت لڑکی کو تلاش کیا اور اسے کہا کہ اگر وہ کسی طرح اس نوجوان سیمسن کی طاقت کاراز پتا کر لے تو وہ اسے گیارہ سو چاندی کے سکے دیں گے۔ اس کوبصورت لڑکی کا نام دلائلہ تھا۔
دلائلہ نے سیمسن کو اپنی محبت کے جال میں پھنسیا اور اس سے پوچھنے لگی کی تمہاری طاقت کا راز کیا ہے شروع مین سیمسن نے اسے نہیں بتایا لیکن پھر ایک دن اس نے بتا دیا کہ جب سے وہ پیدا ہوا ہے اس کے بال نہیں کاٹے گئے اور اسی میں اس کی طاقت کا راز ہے۔ دلائلہ نے اسی وقت عمالقہ کے لوگوں کو مخبری کردی اور جب سیمسن اس کی گود میں سر رکھ کر سو رہا تھا تو اس نے عماقلہ کے ایک شخص کو بلا کر سیمسن کے بال کٹوا دیے جس سے اس کی طاقت ختم ہوگئی اور قوم عمالقہ نے اسے پکڑ لیا۔ سیمسن کو دربار میں لا کر ذلیل و خوار کیا گیا اور گالیاں دی گئیں۔ سیمسن کو دلائلہ کی بے وفائی پر بہت غصہ آیا اور اس نے اللہ سے دعا کی کی اس کی طاقت اسے لوٹا دی جائے۔
اللہ کریم نے سیمسن کی دعا قبول کر لی اور اسے طاقت واپس مل گئی۔ پوری قوم عمالقہ دربار میں موجود تھی اور سیمسن کو دربار کے دو مرکزی ستوں کے درمیان باندھا گیا تھا۔ سیمسن نے پوری قوت سے ان ستونوں کو کھینچا جس سے وہ ستون ٹوٹ گئے اور پورا محل زمین بوس ہو گیا جس میں قوم عمالقہ کے تمام تین ہزار لوگ سیمسن کے ساتھ م۔ر گئے۔ بے وفائی کرنے والی دلائلہ کو الہامی کتب میں گناہگار عورتوں کی فہرست میں شمار کیا گیا ہے۔
Keywords:
اسلامی کہانی، اعلہ کی کہانی، دلائلہ کی کہانی، ہیروڈیاس کون تھی، اردو کہانی، urdu story, urdu kahanian, urdu kahani, islami kahani, islamic story,
Tags:
Videos