Hajj ka tarika (Urdu/Hindi) with video- How to perform hajj



حج کرنے کا مکمل طریقہ اس تحریر میں ترتیب سے بتایا گیا ہے۔ حج اسلام کا اہم ترین رکن ہے اور صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔ حج کی عبادت 5 روز پر مشتمل ہوتی ہے۔ چلیے حج کا طریقہ سیکھتے ہیں۔
how to perform hajj urdu hindi

حج کا پہلا روز 8  ذوالحجه:

حاجی آٹھویں ذی الحجہ کو غسل کرے، اگر غسل نہ کر سکے تو وضو کر کے احرام باندھے یعنی ایک چادر بدن پر ڈال لے اور دوسری لنگی کے طور پر باندھ لے اور مسجد حرام میں کسی جگہ دو رکعت نماز احرام کی نیت سے پڑھے اور سلام پھیرنے کے بعد سر سے چادر ہٹا کر یوں نیت کرے۔

اللَّهُمَّ إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَيَسِرُهُ لِى وَتَقَبَّلُهُ مِنِّيه

ترجمہ: اے اللہ ! میں حج کی نیت کرتا ہوں تو اسے میرے لئے آسان کر دے اور اسے میرے طرف سے قبول فرما۔

اس کے بعد تین بار اونچی آواز سے لبیک کہہ کر دعا مانگے اب حج کا احرام بندھ گیا اور وہ احرام کی پابندیاں شروع ہوگئیں ۔ احرام کے بعد کعبہ شریف کا ایک نفلی طواف کرے اور ساتھ ہی طواف زیارت کی سعی بھی کر لے اگر چہ افضل یہ ہے کہ جب منی سے طواف زیارت کے لئے آئے تب اس کی سعی کرے لیکن حاجیوں کی سہولت کے لئے پہلے بھی جائز ہے۔

عورتوں کے حج کا احرام: عورتیں اگر حالت ناپاکی میں نہ ہوں تو احرام باندھ کر یعنی منساب لباس جو جسم کو مکمل ڈھانپ دے پہن لیں تاہم چہرہ اور ہاتھوں پر کوئی کپڑا یا نقاب نہ ہو اور حج کی نیت کریں۔ جو عورتیں ناپاکی حالت میں ہوں وہ غسل یا صرف وضو کریں اور اپنی قیام گاہ پر ہی حج کی نیت سے 
احرام باندھ لیں اور طواف زیارت کی سعی حج کے بعد طواف زیارت کے بعد ہی کریں۔
طواف زیارت کے بعد ظہر سے پہلے منی پہنچنا افضل ہے کیونکہ حضور صلی علیہ وسلم نے عرفات جانے سے پہلے منی میں پانچ نمازیں ادا فرمائی ہیں۔ مکہ شریف سے منی تقریباً 5 کلو میٹر ہے اور منی سے عرفات تقریباً 9 کلومیٹر ہے اور ان دونوں کے درمیان 5 کلو میٹر پر مزدلفہ ہے ۔ بس یا کار کے ذریعے منی جا سکتے ہیں لیکن رش کے باعث گاڑیاں وقت پر نہیں پہنچتی اور نمازیں بھی رہ جاتی ہیں اس لیے اگر صحت ٹھیک ہو تو پیدل منی پہنچ جائیں۔ احرام باندھ کر منی کیلئے سفر شروع کرنے سے لے کر واپس مکہ پہنچنے تک ہر قدم پر سات کروڑ نیکیاں لکھی جائیں گی۔ منی جاتے ہوئے راستہ بھر لبیک، درود شریف اور دعا کی کثرت کریں دنیا کی باتوں میں نہ لگیں اور جب منی نظر آئے تو یہ دعا پڑھیں۔

سُبْحانَ الَّذى فِي السَّمَاءِ عَرْشُهُ، سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْأَرْضِ مَوْطِقة اَللَّهُمَّ هَذِهِ مِنِّى فَامُنُنُ عَلَيَّ بِمَا مَنَنْتَ بِهِ عَلَى أَوْلِيَائِكَ سُبْحَانَ الَّذِى فِى الْبَحْرِ سَبِيلُهُ، سُبْحَانَ الَّذِي فِي النَّارِ سُلْطَانُه سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْجَنَّةِ رَحْمَتُهُ، سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْقَبْرِ قَضَاءُة سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْهَوَاءِ رُوحُهُ، سُبْحَانَ الَّذِى رَفَعَ السَّمَاءَ ، سُبْحَانَ الَّذِى وَضَعَ الْاَرْضَ. سُبْحَانَ الَّذِي لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَأَ مِنْهُ إِلَّا إِلَيْهِ

ترجمہ: اے اللہ ! یہ منی ہے پس تو مجھ پر وہ احسان فرما جو تو نے اپنے دوستوں پر احسان فرمایا ہے ۔ منی میں رات بھر ٹھہریں اور ظہر سے نویں ذالحجہ کی صبح تک پانچ نمازیں یہیں پڑھیں ۔ بعض لوگ آٹھویں کو منی میں نہیں ٹھہرتے اور سیدھے عرفات پہنچ جاتے ہیں ان کی پیچھے لگ کریہ سنت ہر گز نہ چھوڑیں ۔ منی کی یہ نویں رات نہایت مبارک رات ہے اسے ضائع نہ کریں پوری رات ذکر و عبادت میں گزاریں۔ حدیث میں ہے کہ سرکا اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص عرفہ کی رات میں ایک ہزار مرتبہ یہ دعا پڑھے تو جو کچھ اللہ تعالی سے مانگے گا پائے گا۔

دوسرا دن 9 ذوالحجه:

صبح مستحب وقت فجر کی نماز پڑھ کر لبیک ، ذکر اور درود شریف میں مشغول رہیں ۔ جب دھوپ جبل ثبیر پر آ جائے جو مسجد خیف کے سامنے ہے تو ناشتہ وغیرہ سے فارغ ہو کر عرفات کی طرف روانہ ہو جائیں اور ظہر سے پہلے وہاں پہنچنے کی کوشش کریں۔ لبیک ، دعا اور درود شریف کی کثرت کریں۔

عرفات: عرفات ایک وسیع میدان ہے جس کا رقبہ 20 مربع کلومیٹر ہے اسی جگہ عرفہ کے دن اسلام مکمل ہوا یعنی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے آخری حج کے موقع پر جب کہ آپ ایک لاکھ چودہ ہزار یا ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کی عظیم جماعت کے ساتھ عرفات کے میدان میں تشریف فرما تھے اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا

ترجمہ: آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔
عرفات وہ مبارک مقام ہے کہ جہاں نویں ذی الحجہ کو زوال کے بعد سے دسویں کی صبح سے پہلے پہلے حاضر ہونا لازمی ہے چاہے ایک لمحے کیلئے ہی حاصر ہو سکیں لیکن یہ حاضری ضروری ہے۔ اگر یہ حاضری رہ گئی تو حج نہیں ہو سکتا اور کوئی دم یا کفارہ ادا کر کے بھی اس کمی کو پورا نہیں کیا جا سکتا۔ اگر عرفات میں اس وقت کے دوران حاضری نہ ہوسکی تو آپ کا حج نہیں ہوگا۔

عرفات میں جنل رحمت پر جب نظر پڑے تو دعا مانگیں قبول ہوگی۔ یہاں آپ کہیں بھی قیام کر سکتے ہیں مگر جبل رحمت کے پاس ٹھہر نا افضل ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس جگہ وقوف فرمایا تھا۔ تاہم اگر وہاں گنجائش نہ ہو یا آپ نے خیمہ کا کرایہ دیا ہوا اور حکومت یا آپریٹر نے خیمہ دوسری جگہ لگایا تو دوسری جگہ ٹھہرنے میں بھی حرج نہیں ۔ دوپہر تک حسب طاقت صدقہ و خیرات، ذکر و لبیک ، دعا و استغفار اور کلمہ توحید پڑھنے میں مشغول رہیں۔ حدیث ہے کہ نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ سب میں بہتر چیز جو آج کے دن میں نے اور مجھ سے پہلے انبیا نے کہی وہ یہ ہے۔

لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِ وَيُمِيتُ وَهُوَ حَلٌّ لَّا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ. وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

دوپہر سے پہلے کھانے پینے دوسری حاجات سے فارغ ہوجائیں جس طرح اس دن روزہ رکھنا مکروہ ہے اسی طرح پیٹ بھر کھانا بھی مناسب نہیں کہ ستی کا باعث ہوگا۔

وقوف عرفه: وقوف عرفہ کا طریقہ یہ ہے کہ دوپہر کے قریب غسل کریں کہ سنت ہے اور غسل نہ کرسکیں تو وضو کریں پھر دوپہر ڈھلتے ہی مسجد نمرہ میں جائیں جو عرفات کے قریب ہے وہاں ظہر و عصر کی نماز ظہر کے وقت میں ملا کر پڑھیں اور پھر میدان عرفات میں داخل ہو جائیں لیکن مسجد نمرہ کی حاضری آسان نہیں اس لئے کہ خیمہ سے نکلنے کے بعد آٹھ 30 لاکھ آدمیوں کی بھیٹر میں حاجی کا دوبارہ اپنے ساتھیوں تک پہنچنا بہت مشکل بلکہ بعض حالات میں ناممکن ہو جاتا ہے اس طرح حاجی گم ہو جاتا ہے ۔ جس سے وہ اور اس کے تمام ساتھی پریشان ہوتے ہیں اور عرفات کی حاضری کا مبارک وقت دعا و استغفار کے بجائے الجھنوں میں گذر جاتا ہے۔ لہذا ظہر کی نماز اپنے خیمہ ہی میں پڑھیں۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد دعاؤں میں مشغول ہو جائیں ، درود شریف اور استغفار پڑھیں۔ حدیث ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان عرفہ کے دن زوال کے بعد وقوف کرے پھر ایک سو مرتبہ کہے:

لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمُدُ يُحْيِ وَيُمِيتُ وَهُوَ حَى لَّا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ. وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔

اور پھر ایک سو مرتبہ پوری سورہ اخلاص یعنی قُل هُوَ الله پڑھے اور پھر ایک سو بار یہ درود شریف پڑھے.

اللَّهُمَّ صَلَّ عَلَى مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ، وَعَلَيْنَا مَعَهُمْ .

آج جس قدر دعا مانگ سکیں دل کھول کر مانگیں استغفار ، درود شریف اور لبیک بھی پڑھتے رہیں جب سورج ڈوبنے میں آدھا گھنٹہ باقی رہ جائے تو مزدلفہ جانے کے لئے بس پر سوار ہو جائیں اگرچہ سورج ڈوبنے سے پہلے کسی بھی گاڑی کو حدود عرفات سے باہر نہیں نکلنے دیا جاتا کہ نکلنے والوں پر کفارے کی قربانی لازمی ہوجاتی ہے تاہم ہزاروں گاڑیاں اسی جگہ قطاروں میں لگ جاتی ہیں اور اگر آپ نے گاڑی ہر جانا ہو تو وقت سے جا کر گاڑی میں بیٹھ جائیں۔ سورج ڈوبتے ہی ان گاڑیوں کی روانگی شروع ہو جاتی ہے۔
مزدلفہ کی روانگی: سورج ڈوبے تو ذکر درود شریف ، دعا اور لبیک میں مصروف رہیں اور جب مزدلفہ میں داخل ہوں تو یہ دعا پڑھیں۔

اللَّهُمَّ حَرِّمُ لَحْمِي وَعَظْمِي وَشَحْمِي وَشَعُرِئَ وَسَائِرَ حَوَارِحِي عَلَى النَّارِ. يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ

مزدلفہ پہنچ کر پہلے مغرب اور عشاء کی نماز عشاء کے وقت میں ایک ساتھ پڑھیں مزدلفہ میں پوری رات گذارنا سنت مؤکدہ ہے اور وقوف کا اصلی وقت صبح صادق سے لے کر اجالا ہونے تک ہے۔ لہذا جو اس وقت کے بعد مزدلفہ پہنچے گا تو وقوف ادا نہ ہوگا اور کفارہ کی قربانی لازم ہوگی ۔ اسی طرح جو شخص صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے مزدلفہ چھوڑ کر چلا گیا اس پر بھی کفارہ کی قربانی لازم ہے ۔ ہاں کمزور عورت یا بیمار بھیڑ میں ضرر پہنچنے کے اندیشہ سے صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے ہی چلا گیا تو اس پر کچھ نہیں۔

مزدلفہ کی جگہ بہت مبارک اور یہ رات بہت افضل ہے لہذا نماز کے بعد دوسری ضروریات سے فارغ ہو کر باقی رات لبیک ، ذکر اور درود شریف پڑھنے میں گزارنا بہتر ہے اور دل چاہے تو تھوڑا آرام بھی کر لیں تا کہ تھکاوٹ دور ہو جائے۔ شیاطین کو مارنے کیلئے جنے کے سائز کے برابر کنکریاں یہاں سے چن کیں اگر 12 ذولحجہ تک مارنی ہیں تو 49 اور اگر 13 ذوالحج تک مارنی ہیں تو 70 کنکریاں چن کر سنبھال لیں۔ مزدلفہ میں صبح صادق کا وقت شروع ہوتا ہے تو توپ کا گولا فائر کیا جاتا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے کہ وقوف کا واجب وقت شروع ہوگیا ہے۔

تیسرا دن 10 ذوالحجہ:

توپ کی آواز کے بعد فجر کی نماز پڑھیں۔ پھر مشعر الحرام میں یعنی خاص پہاڑی پر اور یہ نہ ہو سکے تو اس کے دامن میں اور یہ بھی نہ ہو سکے تو وادی محسر کہ جہاں اصحاب فیل پر عذاب نازل ہوا تھا کے علاوہ جہاں جگہ ملے وقوف کریں یعنی ٹھہر جائیں اور لبیک ، دعا اور درود شریف پڑھنے میں لگے رہیں ۔

منی کی طرف واپسی: جب سورج نکلنے میں دو رکعت پڑھنے کا وقت باقی رہ جائے تو منی کی طرف روانہ ہو جائیں۔ اگر سورج نکلنے کے بعد روانہ ہوں تو برا ہے مگر دم واجب نہیں ۔ جب منی دکھائی دے تو وہی دعا پڑھیں جو مکہ شریف سے آتے ہوئے پڑھی تھی۔

اللهم هذه مِنّى فَامْنُنْ عَلَى بِمَا مَنَنَت بِهِ عَلَى أَوْلِيَائِكَ

منی پہنچ کر پہلے کنکری مارنی ہے کنکری مارنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یادگار ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ رسول کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم نے فرمایا کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام مناسک حج ادا کرنے کے لئے آئے تو جمرہ کبری کے پاس شیطان سامنے آیا آپ نے اسے سات کنکری ماری یہاں تک کہ زمین میں پھنس گیا پھر جمرۃ وسطی کے پاس سامنے آیا پھر آپ نے اسے سات کنکری ماری یہاں تک کہ زمین میں پھنس گیا اور پھر تیسرے جمرہ کے پاس آیا تو اسے سات کنکری ماری یہاں تک کہ زمین میں دھنس گیا ۔
ان تینوں جگہوں پر کھمبے بنا دیئے گئے ہیں اور آج کل ان کے اوپر پل کی طرح بہت وسیع چھت بن گئی ہے جس سے اوپر نیچے دونوں جگہ سے کنکری مارنے میں بڑی سہولت ہو گئی ہے ۔ مکہ شریف کی طرف سے آتے ہوئے جو پہلے پڑتا ہے وہ جمرہ کبری ہے جس کو آج کل عام طور پر بڑا شیطان کہا جاتا ہے پھر جو بیچ میں ہے وہ جمرہ وسطی اور جو مسجد خیف کی طرف ہے وہ جمرہ اولی ہے۔ کنکری مارنے کاوقت: 10 ذی الحجہ کو صرف بڑے شیطان کو کنکری مارنی ہے چھوٹے اور بیچ کے شیطانوں کو کنکری نہیں مارنی ہے۔ کنکری مارنے کا وقت دسویں کی صبح سے گیارہویں کی صبح صادق تک ہے لیکن سورج نکلنے کے بعد سے زوال تک کنکری مارنا سنت ہے ۔ زوال کے بعد سے ، سورج ڈوبنے تک مارنا جائز ہے اور سورج ڈوبنے کے بعد سے صبح صادق تک مکروہ ہے لیکن کمزور اور بیمار لوگ عورتیں ہوں یا مرد اگر دن میں کنکری نہ مار سکیں تو رات میں ماریں۔

کنکری مارنے کا طریقہ: کنکری مارنے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ جمرہ سے تقریباً پانچ ہاتھ کے فاصلہ پر اس طرح کھڑے ہوں کہ کعبہ شریف بائیں ہاتھ کی طرف ہوا اور منی داہنی طرف اور منہ جمرہ کی طرف ۔ ایک کنکری انگو ٹھے اور شہادت کی انگلی سے پکڑیں اور خوب اچھی طرح ہاتھ اٹھا کر یہ دعا پڑھ کر ماریں۔

بِسْمِ اللهِ اللَّهُ أَكْبَرُ رَغْمَا لِلشَّيْطَانِ رِضًا لِلرَّحْمَنِ ، اللَّهُمَّ اجْعَلُهُ حَجا مبْرُورًا وَسَعَيًا مُشْكُورًا ، وَذَنْبًا مَّغْفُورًا.
ترجمہ: اللہ کے نام سے اللہ بہت بڑا ہے۔ شیطان کو ذلیل کرنے کے لئے اور اللہ کی رضا کے لئے ۔ اے اللہ ! اس کو حج مبرور کر ۔ سعی مشکور کر اور گناہ بخش دے۔

اس طرح سات کنکری ایک ایک کر کے ماریں۔ ساتوں کو ایک ساتھ ہر گز نہ ماریں۔ اگر بھیڑ کی وجہ سے اس طریقہ پر کنکری نہ مار سکیں تو جس طرح بھی کھڑے ہو کر آسانی سے مارسکیں ماریں اور پہلی کنکری سے لبیک بند کر دیں ۔ پھر جب سات پوری ہو جائیں تو وہاں نہ ٹھہریں اور فوراً واپس پلٹ آئیں۔

قربانی اور حجامت: یہاں بقر عید کی نماز نہیں پڑھی جائے گی ل۔ کنکری مارنے سے فارغ ہو کر حج کے شکرانہ کی قربانی کی جائے گی ۔ یہ قربانی ہر مرد و عورت پر واجب ہے۔ چھوٹے بڑے جانور کی عمر و اعضاء میں وہی شرطیں ہیں جو بقر عید کی قربانی میں ہیں۔ اور حج کی قربانی میں بھی اونٹ اور گائے میں سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں۔ حج کے شکرانہ کی قربانی اور کفارہ کی قربانی صرف منی اور پورے حدود حرم میں ہو سکتی ہے اس کے باہر نہیں ہوسکتی۔
قربانی کے بعد قبلہ رخ بیٹھ کر حجامت بنوائیں سرمنڈائیں یا بال کٹوائیں۔ عورتوں کیلئے چوتھائی سر کےبال انگلی کے پور کی مقدار برابر برابر کترنا واجب ہے۔ مگر کسی نامحرم کے ہاتھ سے ہرگز نہ کٹوائیں کہ حرام ہے اور جس کے سر پر بال نہ ہوں وہ استرہ پھر وائے ۔ اور سر منڈانے یا بال کتروانے سے پہلے ناخن نہ تراشیں اور نہ خط بنوائیں کہ دم لازم ہوجائے گا یعنی قربانی کا کفارہ دینا پڑے گا۔ اور حجامت بنواتے وقت یہ دعا پڑھتے رہیں : اللهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، وَاللهُ اَكْبَرُ، الله أكبر. وَلِلَّهِ الْحَمْدُ.

حجامت کے بعد احرام کی ساری پابندیاں ختم ہوگئیں ۔ اب نہا دھو کر سلے ہوئے کپڑے پہن سکتے ہیں لیکن طواف زیارت جو حج کا فرض ہے اس کے پہلے بیوی سے صحبت کرنا ، اسے شہوت کے ساتھ چھونا یا بوسہ لینا حلال نہیں ہوا۔

طواف زیارت: قربانی اور حجامت سے فارغ ہونے کے بعد افضل یہ ہے کہ آج ہی دسویں ذی الحجہ کو مکہ شریف پہنچ کر طواف زیارت کریں اور رات گزارنے کے لئے منیٰ واپس آجائیں۔

اگر دسویں کو طواف زیارت کا موقع نہ مل سکے تو بارہویں کی مغرب سے پہلے تک کر سکتے ہیں لیکن دسویں کو نہ کر سکنے کی صورت میں گیارہویں کو یہ طواف کر لینا بہتر ہے بعض لوگ نا تجربہ کاری کی بناء پر آنے جانے کی پریشانی سے بچنے کے لئے بارہویں کی شام کو اس طواف کا پروگرام بناتے ہیں لیکن جب بارہویں کو زوال کے بعد کنکری مار کر گاڑیوں پر چلتے ہیں تو بے انتہا ہجوم کے سبب مغرب سے پہلے نہیں پہنچ پاتے اس طرح ان پر دم لازم آجاتا ہے اور گنہگار بھی ہوتے ہیں ۔ ہاں اگر زوال کے بعد فورا کنکری مارکر پیدل چل پڑیں تو مغرب سے پہلے طواف زیارت کر سکتے ہیں لیکن اس صورت میں بھی اچانک بیماری وغیرہ کے سبب وقت پر نہ پہنچنے کا اندیشہ ہے اس لئے مناسب یہی ہے کہ دسویں یا گیارہویں کو طواف زیارت سے فارغ ہو جائیں اور دسویں کو جائیں یا گیارہویں کو بہر صورت واپس آکر رات منی ہی میں گزاریں ۔ طواف زیارت کے بعد بیوی حلال ہو گئی اور حج پورا ہو گیا کہ اس کا دوسرا فرض یہ طواف تھا۔ عورتوں کے لئے بھی یہ طواف زیارت فرض ہے لیکن حیض یا نفاس کی وجہ سے اگر بارہویں تک نہ کر سکیں تو ان پر کوئی دم یا کفارہ لازم نہیں آئے گا۔ وہ جب بھی پاک ہوں طواف زیارت کر لیں ہاں اگر حیض و نفاس کے علاوہ کسی دوسرے عذر بیماری وغیرہ کی وجہ سے بارہویں کے غروب آفتاب کے بعد طواف زیارت کریں گی تو مردوں کی طرح ان پر بھی دم لازم آئے گا۔

چوتھا دن 11 ذوالحجہ:

آج کو تینوں شیطانوں کو کنکری مارنی ہے اس کا وقت سورج ڈھلنے کے بعد سے صبح صادق تک ہے لیکن سورج ڈوبنے کے بعد بلا عذر مکروہ ہے۔ جمرہ اولی یعنی چھوٹے شیطان سے شروع کریں جو مسجد خیف کے قریب ہے ۔ سات کنکریاں پہلے کے طریقہ پر دعا پڑھ کے ماریں مگر قبلہ رو ہو کر ۔ کنکری مار کر کچھ آگے بڑھ جائیں اور قبلہ رو ہاتھ اٹھا کر اس طرح دعا کریں کہ ہتھیلیاں قبلہ کی طرف رہیں ۔ نہایت عاجزی و انکساری کے ساتھ درود شریف ، دعا اور استغفار میں کم از کم ہیں آیتیں پڑھنے کی مقدار تک مشغول رہیں ۔ پھر جمره وسطی یعنی درمیانی شیطان پر جا کر رمی جمار اور دعا اسی طرح کریں پھر بڑے شیطان پر جا کر جس کو جمرہ کبری اور جمرہ عقبہ بھی کہتے ہیں سات کنکری ماریں مگر وہاں ٹھہر میں نہیں بلکہ فورا پلٹ آئیں اور پلٹتے ہوئے دعا کریں۔

پانچواں دن 12 ذوالحجہ: 

آج بھی تینوں شیطانوں کو کنکری مارنی ہے۔ پھر اگر چاہیں تو سورج ڈوبنے سے پہلے مکہ شریف کی طرف روانہ ہو جائیں کہ اور اگر تیرہویں کی صبح ہوگئی تو پھر کنکری مارے بغیر جانا جائز نہیں اگر جائے گا تو دم یعنی ایک قربانی کا کفارہ واجب ہوگا ۔ اور تیرہویں کو کنکری مارنے کا وقت صبح سے سورج ڈوبنے تک ہے۔

اب آپکا حج مکمل ہوگیا اب اگر آپ مکہ آنے سے پہلے مدینہ نہیں گئے تھے تو مدینہ منورہ جا کر روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری دیں۔ اللہ کریم ہم۔سب کو اپنے گھر کی حاضری کی توفیق عطا کریں، آمین۔
حج کرنے کا مکمل پریقہ ویڈیو سے سیکھیں


Previous Post Next Post